Afsanay

گوہر جان : ایک عہد ساز آواز

Share
Share

ایک زمانہ تھا جب ہندوستانی موسیقی کی ملکہ گوہرجان کلکتے والی، نے ہندوستان بھرمیں اپنی آواز حسن و رقص سے تہلکہ مچا دیا تھا۔ وہ بیسویں صدی کی تین دہائیوں تک ہندوستان کی سب سے بڑی گائیکہ بنی رہیں۔ گوہر جان وہ پہلی ہندوستانی آواز تھی جس کا ریکارڈ بنا تھا۔ اس زمانے میں ان ریکارڈس کو” توا ” کہا جاتا تھا کیونکہ یہ کالے رنگ کے ہوتے تھے۔

گوہرجان ایک عہد، تہذیب، شان و شوکت کی افسانوی داستان تھیں۔ ان کی رنگارنگ شخصیت اور داستان زندگی پر تو پوری ایک فلم بن سکتی ہے۔ کہاں سے یہ داستان شروع کی جائے بڑی مشکل ہے۔

گوہرجان کوہم ہندوستان کی پہلی ’انٹرنیشنل سٹار‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔ ان کی شہرت ہندوستان سے باہر بھی موجود تھی۔ آسٹریا میں بننے والی ماچس کی ڈبیہ پران کی تصویرہوتی تھی۔ ڈبیہ پر’میڈ ان آسٹریا‘ لکھا ہوتا تھا اور وہ آ سٹریا کے علاوہ ہندوستان میں بھی فروخت ہوتی تھی۔ گراموفون رکارڈز کی کمپنیاں ان کی تصویریں شائع کرتی تھیں اوراپنی فروخت میں اضافہ کرتی تھیں۔ ان کی تصویریں پوسٹ کارڈوں پر ہوتی تھیں جنھیں لوگ کتابوں پرچپکا لیتے تھے۔ پنجاب اور راجستھان کے کٹھ پتلی کھیلوں میں ان کے نام کے کرداربنائے جاتے تھے۔

گوہر جان جس نے نہ صرف بے حد شہرت اوردولت کمائی بلکہ خوب دولت لٹائی بھی تھی۔

انھوں نے ہندوستانی یا اُردو کے علاوہ بنگالی، پنجابی، مدراسی، برمی، عربی، کچھی، ترکی، سنسکرت، تیلگو اور فارسی کے علاوہ پشتو میں بھی چند گیت گائے۔ وہ خود بھی شاعرہ تھیں۔ ان کا تخلص تھا ہمدم۔

گوہرجان نے محفلوں کی گائیکی سے زیادہ اپنی ریکارڈنگ کے ذریعے ٹھمری، دادرا، کجری، چیتی، بھجن اور ترانہ دور دور کے لوگوں تک پہنچایا۔

 ’مائی نیم از گوہر جان’

گوہر جان نے سنہ 1902 سے سنہ 1920 کے دوران 600 سے زیادہ نغمے ریکارڈ کروائے۔ ہر نغمے کے آخرمیں گوہرجان بڑی ادا سے اپنا نام ان الفاظ میں بتاتی تھیں

Leave a comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اردو ادب، شاعری اور نثر – سب ایک جگہ
آپ کے ذوق کی دنیا، بس ایک کلک کی دوری پر

Get The Latest Updates

Subscribe to our newsletter to get our newest articles instantly!

Copyright 2025 . All rights reserved Huroof powered by Arkanteck.