بالی وڈ کے معروف نغمہ نگار اور فلمساز گلزار نے ایک نظم لکھی ہے جو ان دنوں سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہے۔ اس کا آخری بند کچھ یوں ہ
اسی بے نور اندھیری سی گلی قاسم سے
ایک ترتیب چراغوں کی شروع ہوتی ہے
ایک قرآن سخن کا صفحہ کھلتا ہے
اسد اللہ خاں ’غالب‘ کا پتہ ملتا ہ
چلیے پرانی دہلی کے محلہ بلیماران کی گلی قاسم جان میں، کبھی یہاں ایک شخص غالب نام کا رہتا تھا، لیکن اب بھی لوگ اس کا پتہ کیوں تلاش کرتے ہیں؟ اب بھی وہ اتنا مشہور کیوں ہے؟
میں نے اپنے ایک اُردو داں اور نکتہ سنج دوست سے پوچھا کہ غالب کون ہے؟ ان کا جواب تھا: ’سوال بظاہر سادہ، لیکن بہت گہرا ہے۔ سادہ اس لیے کہ لوگ اس پر ہنسیں گے کہ آپ کو یہ بھی نہیں معلوم کہ غالب کون ہے اور گہرا اس لیے کہ یہ تو غالب کو بھی نہیں معلوم تھا کہ غالب کون ہے؟ اور انھوں نے بھی اس کا جواب دوسروں پر کھلا چھوڑ دیا ہے کہ وہ غالب کو جاننے کی کوشش میں سرگرداں رہیں۔‘
ایک سافٹ ڈرنکس کا اشتہار آیا کرتا تھا کہ ’ٹھنڈا مطلب کوکا کولا‘، ٹھیک اسی طرح آج ’شاعر مطلب مرزا غالب‘ ہے
Leave a comment