Poetry

شاعری کا انتخاب

There is evidence that the food industry designs ultra-processed foods to be highly rewarding, to maximize craveability and to make us want more and more and more

Share
Share

غزلیں
غزل اردو اور فارسی شاعری میں تخلیقی اظہار کا ایک اہم ذریعہ رہی ہے، اردو شاعری کا بیشتر سرمایہ اسی صنف میں ہے۔ غزل کی صنف کو اس کی خصوصیات کی بنا پر ہندی زبان کے شاعروں نے بھی اپنے اظہار کا ذریعہ بنایا اور اس کے موضوعات وڈکشن میں نئ طرح کی تبدیلیاں کیں۔ ہندی غزل کا ہم جو یہ انتخاب پیش کر رہے ہیں اس میں دیکھنے کی بات یہ ہے کہ غزل کس طرح اپنی فارسی رسمیات سے نکل کر خالص ہندوستانی رنگ وروپ کے ساتھ سامنے آئی ہے ۔
تمام

اقبال کی شاعری بنیادی طور پر حرکت و عمل اور مسلسل جدوجہد کا مطابہ کرتی ہے۔ حتیٰ کہ ان کے یہاں بعض اوقات یہ جد وجہد حصول مقصد کے وسیلہ کی بجائے خود مقصد بنتی نظر آتی ہے۔ ’’جو کبوتر پر جھپٹنے میں مزا ہے اے پسر، وہ مزا شاید کبوتر کے لہو میں بھی نہیں۔‘‘ اقبال نے اپنے  فلسفیانہ خیالات کا اظہار جس فنکاری اور شعری رچاؤ کے ساتھ کیا وہ اک ایسا کارنامہ ہے جو اپنی نظیر آپ ہے۔ وہ بیک وقت شاعر، فلسفی، مصلح قوم، سیاستداں اورعالم تھے لیکن ان کی شاعرانہ شخصیت نے ان کی شخصیت کے تمام پہلوؤں کو اپنے اندر سمیٹ لیا تھا۔ اپنی فکر کے اظہار کے لئے اقبال نے اردو کی شعری لسانیات میں زبردست اضافہ کیا۔ وہ نظم کے ہی نہیں غزل کے بھی بڑے شاعر تھے۔ انھوں نے ایک طرف نظم کو اک نیا قرینہ عطا کیا تو دوسری طرف غزل بھی ان کے یہاں اک نئے اور تازہ اسلوب کے ساتھ جلوہ گر ہے۔ اقبال کے شعری مضامین ان کے غنائی آہنگ پر کبھی غالب نہیں آئے۔ ان کی نظموں میں زبردست نغمگی اور والہانہ پن ہے۔ اقبال کی روایت میں ایسی قوّت ہے جس کی تازگی میں امکانات کی اک دنیا آباد ہے۔

اقبال کی شاعری بنیادی طور پر حرکت و عمل اور مسلسل جدوجہد کا مطابہ کرتی ہے۔ حتیٰ کہ ان کے یہاں بعض اوقات یہ جد وجہد حصول مقصد کے وسیلہ کی بجائے خود مقصد بنتی نظر آتی ہے۔ ’’جو کبوتر پر جھپٹنے میں مزا ہے اے پسر، وہ مزا شاید کبوتر کے لہو میں بھی نہیں۔‘‘ اقبال نے اپنے  فلسفیانہ خیالات کا اظہار جس فنکاری اور شعری رچاؤ کے ساتھ کیا وہ اک ایسا کارنامہ ہے جو اپنی نظیر آپ ہے۔ وہ بیک وقت شاعر، فلسفی، مصلح قوم، سیاستداں اورعالم تھے لیکن ان کی شاعرانہ شخصیت نے ان کی شخصیت کے تمام پہلوؤں کو اپنے اندر سمیٹ لیا تھا۔ اپنی فکر کے اظہار کے لئے اقبال نے اردو کی شعری لسانیات میں زبردست اضافہ کیا۔ وہ نظم کے ہی نہیں غزل کے بھی بڑے شاعر تھے۔ انھوں نے ایک طرف نظم کو اک نیا قرینہ عطا کیا تو دوسری طرف غزل بھی ان کے یہاں اک نئے اور تازہ اسلوب کے ساتھ جلوہ گر ہے۔ اقبال کے شعری مضامین ان کے غنائی آہنگ پر کبھی غالب نہیں آئے۔ ان کی نظموں میں زبردست نغمگی اور والہانہ پن ہے۔ اقبال کی روایت میں ایسی قوّت ہے جس کی تازگی میں امکانات کی اک دنیا آباد ہے۔

4 Comments

  • Lorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit. Aenean commodo ligula eget dolor. Aenean massa. Cum sociis natoque penatibus et magnis dis parturient montes, nascetur ridiculus mus.

  • welLorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit. Aenean commodo ligula eget dolor. Aenean massa. Cum sociis natoque penatibus et magnis dis parturient montes, nascetur ridiculus mus.

    • cod Lorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit. Aenean commodo ligula eget dolor. Aenean massa. Cum sociis natoque penatibus et magnis dis parturient montes, nascetur ridiculus mus.

    • Lorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit. Aenean commodo ligula eget dolor. Aenean massa. Cum sociis natoque penatibus et magnis dis parturient montes, nascetur ridiculus mus.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اردو ادب، شاعری اور نثر – سب ایک جگہ
آپ کے ذوق کی دنیا، بس ایک کلک کی دوری پر

Get The Latest Updates

Subscribe to our newsletter to get our newest articles instantly!

Copyright 2025 . All rights reserved Huroof powered by Arkanteck.