Poetry

گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن

There is evidence that the food industry designs ultra-processed foods to be highly rewarding, to maximize craveability and to make us want more and more and more

Share
Share

گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن ایسا لگا بسر ہوئے جنت میں چار دن عمر خضر کی اس کو تمنا کبھی نہ ہو انسان جی سکے جو محبت میں چار دن جب تک جیے نبھائیں گے ہم ان سے دوستی اپنے رہے جو دوست مصیبت میں چار دن اے جان آرزو وہ قیامت سے کم نہ تھےکاٹے ترے بغیر جو غربت میں چار دن پھر عمر بھر کبھی نہ سکوں پا سکا یہ دل کٹنے تھے جو بھی کٹ گئے راحت میں چار دن جو فقر میں سرور ہے شاہی میں وہ کہاں ہم بھی رہے ہیں نشۂ دولت میں چار دن اس آگ نے جلا کے یہ دل راکھ کر دیا اٹھتے تھے جوشؔ شعلے جو وحشت میں چار دن

چہرہ تھا جیسے چاند کی صورت میں چار دن
ہم بھی رہے تھے خواب کی حالت میں چار دن
آئی جو یاد شامِ فراقِ حیات میں
بیتے سحر بھی درد کی شدت میں چار دن
بارش ہوئی تو زخم بھی دھلنے لگے مرے
دل بھی رہا ہے کیف کی حالت میں چار دن
پھر ہم کو زندگی سے گلہ کچھ نہیں رہا
تم جو رہے تھے ساتھ محبت میں چار دن
چاہت میں تیرے ضبط کے موسم رہے عروج
جلتے رہے مگر لبِ حسرت میں چار دن
ثانیؔ نے جب لکھی غمِ ہجراں کی داستاں
قرطاس جل اٹھا تھا حرارت میں چار دن
حسین ثانی

Leave a comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اردو ادب، شاعری اور نثر – سب ایک جگہ
آپ کے ذوق کی دنیا، بس ایک کلک کی دوری پر

Get The Latest Updates

Subscribe to our newsletter to get our newest articles instantly!

Copyright 2025 . All rights reserved Huroof powered by Arkanteck.